مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اسلامی ممالک کے سربراہان کے ہنگامی اجلاس میں صدر رئیسی کے ہمراہ شرکت کے بعد ایرانی وزیرخارجہ عبداللہیان نے سماجی ویب سائٹ ایکس کے اپنے صفحے پر لکھا ہے کہ ایرانی صدر نے صہیونی حکومت کی جانب غزہ پر وحشیانہ حملے شروع کرنے کے آغاز میں ہی تجویز دی تھی کہ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور حمایت کے لئے اسلامی ممالک کے سربراہان کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ اگرچہ اجلاس ہونے میں ایک مہینہ تاخیر ہوئی تاہم اجلاس میں فلسطین کو عالم اسلام کے اہم مسئلے کے طور پر قبول کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ریاض میں عرب ممالک اور او آئی سی کے مشترکہ ہنگامی اجلاس کے دوران صدر رئیسی نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں دس نکاتی تجویز دی تھی جس میں غزہ کے محاصرے کا فوری خاتمہ، صہیونی حکومت کو جنگی جرائم سے روکنا۔
اسرائیل اور اس کے مغربی حامیوں کو غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف جارحیت اور نسل کشی سے روکنا اور متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان کی رسائی یقینی بنانا شامل تھا۔
عبداللہیان نے ایران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ مسئلہ فلسطین کو اس کے حقیقی باشندوں کے درمیان ریفرنڈم کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ ایران ہمیشہ اس موقف پر زور دیتا ہے۔
آپ کا تبصرہ